EN हिंदी
گھر کی چیزوں سے یوں آشنا کون ہے | شیح شیری
ghar ki chizon se yun aashna kaun hai

غزل

گھر کی چیزوں سے یوں آشنا کون ہے

فاروق شفق

;

گھر کی چیزوں سے یوں آشنا کون ہے
اس خرابے میں آیا گیا کون ہے

صبح کی شوخ کرنوں کو کیا ہے خبر
رات بھر اوس میں بھیگتا کون ہے

پھول آنکھوں کے چپ سے اٹھا لیجیے
پیچھے مڑ کے یہاں دیکھتا کون ہے

دھول اوڑھے صحیفے بتائیں بھی کیا
رات بھر طاق دل میں جلا کون ہے

سامنے جھیل ہے جھیل میں آسماں
آسماں میں یہ اڑتا ہوا کون ہے

پوچھنے کیا لگے رک کے دیوار سے
شہر میں سچ تو یہ ہے کھڑا کون ہے

آج سوچا ہے جاگوں گا میں رات میں
کچے پھل سا مجھے توڑتا کون ہے