EN हिंदी
غزلوں سے تجسیم ہوئی تکمیل ہوئی | شیح شیری
ghazlon se tajsim hui takmil hui

غزل

غزلوں سے تجسیم ہوئی تکمیل ہوئی

امیر حمزہ ثاقب

;

غزلوں سے تجسیم ہوئی تکمیل ہوئی
نقطے نقطے سے میری ترسیل ہوئی

نوچ رہی ہے روح کے ریشے ریشے کو
اک خواہش جو رفتہ رفتہ چیل ہوئی

مرنے لگا رگ رگ میں سفاکی کا زہر
شہر دل کی آب و ہوا تبدیل ہوئی

ایک جہان لا یعنی غرقاب ہوا
ایک جہان معنی کی تشکیل ہوئی

مصر جاں ثاقبؔ سبز و شاداب ہوا
جب سے آنکھ مری دریائے نیل ہوئی