EN हिंदी
غزل وہی ہے جو ہو شاخ گل نشاں کی طرح | شیح شیری
ghazal wahi hai jo ho shaKH-e-gul-nishan ki tarah

غزل

غزل وہی ہے جو ہو شاخ گل نشاں کی طرح

شارق ایرایانی

;

غزل وہی ہے جو ہو شاخ گل نشاں کی طرح
اثر ہو جس میں جمال پری رخاں کی طرح

سمجھ رہے تھے کہ آساں ہے عشق کی منزل
حواس اڑنے لگے گرد کارواں کی طرح

اگر ہے دل میں کشش خود قریب آئیں گے
ابھی تو دور ہیں وہ مجھ سے آسماں کی طرح

مسرتوں کے خزینے بھی اس پہ قرباں ہیں
عزیز مجھ کو ترا غم ہے اپنی جاں کی طرح

سنا ہے جب سے میں خلوت‌ گزیں ہوں کچھ احباب
مری تلاش میں ہیں مرگ ناگہاں کی طرح

جہاں جہاں سے گزرتے ہیں اہل عشق و وفا
نقوش راہ چمکتے ہیں کہکشاں کی طرح

سخن شناس نہ ہوں جس مقام پر شارقؔ
وہاں ہیں شعر و غزل جنس رائیگاں کی طرح