غزل ہو گئی جب بھی سوچا تمہیں
فسانے بنے جب بھی لکھا تمہیں
کبھی دھوپ ہو تم کبھی چاندنی
سمجھ کر بھی کوئی نہ سمجھا تمہیں
غرض کوئی سورج سے ہم کو نہیں
سحر ہو گئی جب بھی دیکھا تمہیں
مجھے اپنے دل پر بڑا ناز ہے
بڑے ناز سے جس نے رکھا تمہیں
کبھی میری آنکھوں میں جھانکو ذرا
یہاں کوئی تم سا ملے گا تمہیں
یہ تھی اشکؔ صاحب کی دیوانگی
تھے تم روبرو پھر بھی ڈھونڈا تمہیں
غزل
غزل ہو گئی جب بھی سوچا تمہیں
ابراہیم اشکؔ