EN हिंदी
غوغا کھٹ پٹ چیخم دہاڑ | شیح شیری
ghaugha khaTpaT chiKHam dhaD

غزل

غوغا کھٹ پٹ چیخم دہاڑ

مظفر حنفی

;

غوغا کھٹ پٹ چیخم دہاڑ
اف آوازوں کے جھنکاڑ

رات گھنا جنگل اور میں
ایک چنا کیا پھوڑے بھاڑ

مجنوں کا انجام تو سوچ
یار مرے مت کپڑے پھاڑ

ظلمت مارے گی شب خون
روشنیوں کی لے کر آڑ

اپنا گنجا چاند سنبھال
میرے سر پر دھول نہ جھاڑ

آخر تجھ کو مانیں گے
نقادوں کو خوب لتاڑ

دیکھو کب تک باقی ہیں
دریا جنگل اور پہاڑ

ہمدم دیرینہ ہنس بول
یادوں کے مردے نہ اکھاڑ

پھر سورج سے ٹکرانا
دھرتی میں تو پنجے گاڑ