EN हिंदी
گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے | شیح شیری
gareban hath mein hai panw mein sahra ka daman hai

غزل

گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے

حاتم علی مہر

;

گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے
بس اب پاؤں ہیں اپنے اور سر خار مغیلاں ہے

ہوائے‌ دشت وحشت ہم کو لے اڑتی ہے بستی سے
ہمارا عنصر خاکی مگر ریگ بیاباں ہے

سبق کو دیکھتا ہوں رات بھر اور پھر الجھتا ہوں
مطول مختصر وہ شرح شعر زلف پیچاں ہے

جلاتا ہے یہ پروانوں کو وصف‌ شعلہ رویاں سے
زبان خامہ بھی اب تو زبان شمع سوزاں ہے