گردش آب و ہوا جانتی ہے
دل ہے کیوں دل سے جدا جانتی ہے
سانس لینا ہے فنا ہو جانا
راز یہ برگ حنا جانتی ہے
کیسے روشن ہے اس آندھی میں چراغ
ساری تفصیل ہوا جانتی ہے
یوں دبے پاؤں چلی باد نسیم
جیسے آداب حیا جانتی ہے
روئے غنچہ پہ دمک ہے کس کی
شبنم آبلہ پا جانتی ہے
فرش رہ بن کے بکھر جاتی ہے
بوئے گل درد صبا جانتی ہے
ہیں عبث کنج نہفتہ میں طیور
راستہ برق فنا جانتی ہے

غزل
گردش آب و ہوا جانتی ہے
سید امین اشرف