EN हिंदी
گرد ہے زر ہے سیم ہے ذرہ | شیح شیری
gard hai zar hai sim hai zarra

غزل

گرد ہے زر ہے سیم ہے ذرہ

وقار حلم سید نگلوی

;

گرد ہے زر ہے سیم ہے ذرہ
شکل میں فرق میم ہے ذرہ

یوں تو ریزہ ہے جز ہے شمع ہے
کل میں لیکن جسیم ہے ذرہ

مہر کی روشنی میں روزن سے
دیکھو کتنا عظیم ہے ذرہ

کہیں یہ شمس ہے کہیں یہ قمر
جس جگہ ہے عظیم ہے ذرہ

منقسم ہونے سے ہے جو معذور
یہ وہ در یتیم ہے ذرہ

پوچھئے حریت پسندوں سے
صبح نو کی نسیم ہے ذرہ

نکتہ حکمت و تدبر ہے
جس جگہ بھی مقیم ہے ذرہ

منقسم کیسے ہویں حرف بھی قطع
حلمؔ لفظ قدیم ہے ذرہ