EN हिंदी
گرچہ میں سر سے پیر تلک نوک سنگ تھا | شیح شیری
garche main sar se pair talak nok-e-sang tha

غزل

گرچہ میں سر سے پیر تلک نوک سنگ تھا

عتیق اللہ

;

گرچہ میں سر سے پیر تلک نوک سنگ تھا
پھر بھی وہ مجھ سے بر‌ سر پیکار و جنگ تھا

لب سل گئے تھے اپنے انا کے سوال پر
گو دل ہی دل میں مجھ سے وہ میں اس سے تنگ تھا

میں آ گیا الانگ کے ہر دشت ہر پہاڑ
تیری صدا پہ مجھ پہ ٹھہر جانا ننگ تھا

دنیا تمام آتشیں دھاروں کی زد میں تھی
لیکن میں بے خطر تھا کہ وہ میرے سنگ تھا

شیشے کی کرچیاں سی بدن میں اتر گئیں
اس کا لباس اس کی جسامت پہ تنگ تھا