گرچہ میں بن کے ہوا تیز بہت تیز اڑا
وہ بگولا تھا مگر میرے تعاقب میں رہا
مجھ سے کتنوں کو اسی دن کی شکایت ہوگی
ایک میں ہی نہیں جس پر یہ کڑا وقت پڑا
اور تاریک مری راہ گزر کو کر دے
تو مگر اپنی تمنا کے ستارے نہ بجھا
اب تو ہر وقت وہی اتنا رلاتا ہے مجھے
جس کو جاتے ہوئے میں دیکھ کے رو بھی نہ سکا
تم سے چاہا تھا بہت ترک تعلق کر لوں
جانے کیوں مجھ سے مری جاں کبھی ایسا نہ ہوا
عمر بھر یاد رہا اپنی وفاؤں کی طرح
ایک وہ عہد جسے آپ نے پورا نہ کیا
کوئی سورج تو ملے کوئی سہارا تو بنے
چاند کا ہاتھ مرے ہاتھ سے پھر چھوٹ گیا

غزل
گرچہ میں بن کے ہوا تیز بہت تیز اڑا
کامل اختر