گر ہم نے دل صنم کو دیا پھر کسی کو کیا
اسلام چھوڑ کفر لیا پھر کسی کو کیا
کیا جانے کس کے غم میں ہیں آنکھیں ہماری لال
اے ہم نے گو نشہ بھی پیا پھر کسی کو کیا
آپھی کیا ہے اپنے گریباں کو ہم نے چاک
آپھی سیا سیا نہ سیا پھر کسی کو کیا
اس بے وفا نے ہم کو اگر اپنے عشق میں
رسوا کیا خراب کیا پھر کسی کو کیا
دنیا میں آ کے ہم سے برا یا بھلا نظیرؔ
جو کچھ کہ ہو سکا سو کیا پھر کسی کو کیا
غزل
گر ہم نے دل صنم کو دیا پھر کسی کو کیا
نظیر اکبرآبادی