EN हिंदी
غموں سے اپنے کوئی شخص چور ہوتا ہے | شیح شیری
ghamon se apne koi shaKHs chur hota hai

غزل

غموں سے اپنے کوئی شخص چور ہوتا ہے

صبیحہ صبا

;

غموں سے اپنے کوئی شخص چور ہوتا ہے
کسی کے دل میں خوشی کا غرور ہوتا ہے

بڑے جتن سے کسی کو بھلا دیا ہم نے
بڑے جتن سے یہ صحرا عبور ہوتا ہے

کسی کی کوئی دعا بھی نہ ہو سکی پوری
کسی کسی کی دعاؤں میں نور ہوتا ہے

کسی کی دوریاں دل کو ستا ستا ماریں
قریب رہ کے کوئی شخص دور ہوتا ہے

جہاں میں ناموروں کے عذاب کیا کہئے
ذرا سی بات کا چرچا ضرور ہوتا ہے