EN हिंदी
غموں کی دھوپ میں جلتا ہوں مثل صحرا میں | شیح شیری
ghamon ki dhup mein jalta hun misl-e-sahra main

غزل

غموں کی دھوپ میں جلتا ہوں مثل صحرا میں

علی وجدان

;

غموں کی دھوپ میں جلتا ہوں مثل صحرا میں
بچھڑ گیا مرا سایہ کھڑا ہوں تنہا میں

کوئی بھی ساتھ کہاں تھا رہ محبت میں
یہ اور بات کہ اب ہو گیا اکیلا میں

کہیں تو بچھڑے ہوؤں کا سراغ پاؤں گا
نکل پڑا ہوں یہی سوچ کر اکیلا میں

زمانہ مجھ کو سمجھنے میں دیر کرتا رہا
یہ اور بات زمانے کو بھی نہ سمجھا میں