EN हिंदी
غم سے گھبرا کے کبھی نالہ و فریاد نہ کر | شیح شیری
gham se ghabra ke kabhi nala-o-fariyaad na kar

غزل

غم سے گھبرا کے کبھی نالہ و فریاد نہ کر

عبدالرحمان خان واصفی بہرائچی

;

غم سے گھبرا کے کبھی نالہ و فریاد نہ کر
عزت نفس کسی حال میں برباد نہ کر

دل یہ کہتا ہے کہ دے اینٹ کا پتھر سے جواب
جو تجھے بھولے اسے تو بھی کبھی یاد نہ کر

توڑ دے بند قفس کچھ بھی اگر ہمت ہے
اک رہائی کے لئے منت صیاد نہ کر

اپنے حالات کو بہتر جو بنانا ہے تجھے
عہد رفتہ کو کبھی بھول کے بھی یاد نہ کر

حال کو دیکھ سمجھ وقت کی قیمت اے دوست
فکر فردا میں کبھی وقت کو برباد نہ کر

زندگی بنتی ہے کردار سے کردار بنا
مختصر زیست کے لمحات کو برباد نہ کر

کبھی بدلا ہے نہ بدلے گا محبت کا مزاج
اہل دل ہے تو کسی دل کو بھی ناشاد نہ کر

مدعی علم کا ہے جہل مرکب لا ریب
قول فیصل ہے فراموش یہ ارشاد نہ کر