غم کو وجہ حیات کہتے ہیں
آپ بھی خوب بات کہتے ہیں
آپ سے ہے وہ یا ہمیں سے ہے
ہم جسے کائنات کہتے ہیں
کور ذوقی کی انتہا یہ ہے
لوگ دن کو بھی رات کہتے ہیں
یہ غلط کیا ہے تجربے کو اگر
حاصل حادثات کہتے ہیں
بچ نکلنا فریب ہستی سے
بس اسی کو نجات کہتے ہیں
جس محبت پہ ہے مدار حیات
اس کو بھی بے ثبات کہتے ہیں
وہ مرے شعر ہی تو ہیں شعلہؔ
جن کو قند و نبات کہتے ہیں

غزل
غم کو وجہ حیات کہتے ہیں
دوارکا داس شعلہ