EN हिंदी
غم کو وجہ حیات کہتے ہیں | شیح شیری
gham ko wajh-e-hayat kahte hain

غزل

غم کو وجہ حیات کہتے ہیں

دوارکا داس شعلہ

;

غم کو وجہ حیات کہتے ہیں
آپ بھی خوب بات کہتے ہیں

آپ سے ہے وہ یا ہمیں سے ہے
ہم جسے کائنات کہتے ہیں

کور ذوقی کی انتہا یہ ہے
لوگ دن کو بھی رات کہتے ہیں

یہ غلط کیا ہے تجربے کو اگر
حاصل حادثات کہتے ہیں

بچ نکلنا فریب ہستی سے
بس اسی کو نجات کہتے ہیں

جس محبت پہ ہے مدار حیات
اس کو بھی بے ثبات کہتے ہیں

وہ مرے شعر ہی تو ہیں شعلہؔ
جن کو قند و نبات کہتے ہیں