EN हिंदी
غم کی بستی عجیب بستی ہے | شیح شیری
gham ki basti ajib basti hai

غزل

غم کی بستی عجیب بستی ہے

رتن پنڈوروی

;

غم کی بستی عجیب بستی ہے
موت مہنگی ہے جان سستی ہے

میں اسے کیوں ادھر ادھر ڈھونڈوں
میری ہستی ہی اس کی ہستی ہے

عالم‌ شوق ہے عجب عالم
آسماں پر زمین بستی ہے

جان دے کر جو زندگی پائی
میں سمجھتا ہوں پھر بھی سستی ہے

غم ہے کھانے کو اشک پینے کو
عشق میں کیا فراغ دستی ہے

خاک ساری کی شان کیا کہئے
کس قدر اوج پر یہ پستی ہے

چاک دامان زندگی ہے رتنؔ
یہ جنوں کی دراز دستی ہے