EN हिंदी
غم کے ہاتھوں شکر خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں | شیح شیری
gham ke hathon shukr-e-KHuda hai ishq ka charcha aam nahin

غزل

غم کے ہاتھوں شکر خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں

وحید قریشی

;

غم کے ہاتھوں شکر خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں
گلی گلی پتھر پڑتے ہوں ہم ایسے بدنام نہیں

وہ بھی کیا دن تھے جن روزوں بے فکری میں سوتے تھے
اب کیسی افتاد پڑی ہے چین نہیں آرام نہیں

دل کے اجڑتے ہی آنکھوں نے حیف یہ عالم دیکھ لیا
جلوہ سر رہ کوئی نہیں ہے کوئی بروئے بام نہیں

جس کے اثر سے بے خود ہو کر اپنے تئیں ہم رسوا ہوں
موج مے گل کے ہاتھوں میں ایسا کوئی جام نہیں

دل کا رونا دل کا کھونا لاکھ عذاب الیم سہی
ہمت ہار کے بیٹھ ہی جائیں ہم ایسے ناکام نہیں