غم کدے وہ جو ترے گام سے جل اٹھتے ہیں
بت کدے وہ جو مرے نام سے جل اٹھتے ہیں
رات تاریک سہی میری طرف تو دیکھو
کتنے مہتاب ابھی جام سے جل اٹھتے ہیں
رات کے درد کو کچھ اور بڑھانے کے لئے
ہم سے کچھ سوختہ جاں شام سے جل اٹھتے ہیں
میں اگر دوست نہیں سب کا تو دشمن بھی نہیں
کیوں مگر لوگ مرے نام سے جل اٹھتے ہیں

غزل
غم کدے وہ جو ترے گام سے جل اٹھتے ہیں
سلیمان اریب