EN हिंदी
غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی | شیح شیری
gham ka mara kabhi na ho koi

غزل

غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی

فرحت عباس شاہ

;

غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی
بے سہارا کبھی نہ ہو کوئی

جب ہر اک شخص ہو فقط دریا
جب کنارا کبھی نہ ہو کوئی

گر کبھی ہو تو ہو فقط تشبیہ
استعارہ کبھی نہ ہو کوئی

کیوں بھلا اس طرح طبیعت ہو
کیوں گوارا کبھی نہ ہو کوئی

تو کہ اک عمر انتظار کرے
اور اشارہ کبھی نہ ہو کوئی

اس قدر ہوں تہی خدا نہ کرے
جب خسارہ کبھی نہ ہو کوئی