غم ہوتے ہیں جہاں ذہانت ہوتی ہے
دنیا میں ہر شے کی قیمت ہوتی ہے
اکثر وہ کہتے ہیں وہ بس میرے ہیں
اکثر کیوں کہتے ہیں حیرت ہوتی ہے
تب ہم دونوں وقت چرا کر لاتے تھے
اب ملتے ہیں جب بھی فرصت ہوتی ہے
اپنی محبوبہ میں اپنی ماں دیکھیں
بن ماں کے لڑکوں کی فطرت ہوتی ہے
اک کشتی میں ایک قدم ہی رکھتے ہیں
کچھ لوگوں کی ایسی عادت ہوتی ہے
غزل
غم ہوتے ہیں جہاں ذہانت ہوتی ہے
جاوید اختر