EN हिंदी
غم ہوتے ہیں جہاں ذہانت ہوتی ہے | شیح شیری
gham hote hain jahan zehanat hoti hai

غزل

غم ہوتے ہیں جہاں ذہانت ہوتی ہے

جاوید اختر

;

غم ہوتے ہیں جہاں ذہانت ہوتی ہے
دنیا میں ہر شے کی قیمت ہوتی ہے

اکثر وہ کہتے ہیں وہ بس میرے ہیں
اکثر کیوں کہتے ہیں حیرت ہوتی ہے

تب ہم دونوں وقت چرا کر لاتے تھے
اب ملتے ہیں جب بھی فرصت ہوتی ہے

اپنی محبوبہ میں اپنی ماں دیکھیں
بن ماں کے لڑکوں کی فطرت ہوتی ہے

اک کشتی میں ایک قدم ہی رکھتے ہیں
کچھ لوگوں کی ایسی عادت ہوتی ہے