EN हिंदी
غم ہزاروں دل حزیں تنہا | شیح شیری
gham hazaron dil-e-hazin tanha

غزل

غم ہزاروں دل حزیں تنہا

محمد یعقوب آسی

;

غم ہزاروں دل حزیں تنہا
بوجھ کتنے ہیں اور زمیں تنہا

بس گئے یار شہر میں جا کر
رہ گئے دشت میں ہمیں تنہا

اپنے پیاروں کو یاد کرتا ہے
آدمی ہو اگر کہیں تنہا

تیری یادوں کا اک ہجوم بھی ہے
آج کی رات میں نہیں تنہا

وہ کسی بزم میں نہ آئے گا
گوشۂ دل کا وہ مکیں تنہا

کاروبار حیات کا حاصل
ایک دولت ہی تو نہیں تنہا

دل نہ ہو گر نماز میں حاضر
ہے عبث سجدۂ جبیں تنہا

میرے ارحم کبھی تو اس دل میں
ہو ترا خوف جاگزیں تنہا

میرا سامان آخرت مولا
چشم نادم کا اک نگیں تنہا