EN हिंदी
غم ہائے روزگار سے فرصت نہیں مجھے | شیح شیری
gham-ha-e-rozgar se fursat nahin mujhe

غزل

غم ہائے روزگار سے فرصت نہیں مجھے

سید محمد عسکری عارف

;

غم ہائے روزگار سے فرصت نہیں مجھے
میں کیسے کہہ دوں تم سے محبت نہیں مجھے

اپنو کی سازشوں سے ہی مصروف جنگ ہوں
غیروں سے دشمنی کی ضرورت نہیں مجھے

دل میں ابھی چبھے ہیں وہ الفاظ تیر سے
تو نے کہا تھا جب تری چاہت نہیں مجھے

پنہاں ہیں کنج دل میں کئی درد لا دوا
بے وجہ مسکرانے کی عادت نہیں مجھے

سوغات زخم دل تو مقدر کی بات ہے
اے یار تجھ سے کوئی شکایت نہیں مجھے

تنہائیوں سے مجھ کو رفاقت سی ہو گئی
عارفؔ سیاہ شب سے بھی وحشت نہیں مجھے