EN हिंदी
غم فراہم ہیں مگر ان کی فراوانی نہیں | شیح شیری
gham faraham hain magar unki farawani nahin

غزل

غم فراہم ہیں مگر ان کی فراوانی نہیں

خالد احمد

;

غم فراہم ہیں مگر ان کی فراوانی نہیں
اے گراں جانی یہاں کوئی بھی آسانی نہیں

چار سو اک برف بستہ عہد نم کا راج ہے
دھوپ میں حدت نہیں دریاؤں میں پانی نہیں

یاد ہے کیا کام ہے اس شہر کا کیا نام ہے
سب کچھ اس جیسا ہے لیکن آسماں دھانی نہیں

زندگی کے دکھ ازل سے زندگی کے ساتھ ہیں
لوگ فانی ہیں مگر لوگوں کے دکھ فانی نہیں

زندگی بھر صرف اسے پوجا مگر گھر بیٹھ کر
پاسداران وفا کا کام دربانی نہیں

اک شجر کے کوئی دو پتے بھی اک جیسے نہ تھے
میری دنیا میں کسی شے کا کوئی ثانی نہیں