غم جاناں سے دل مانوس جب سے ہو گیا مجھ کو
ہنسی اچھی نہیں لگتی خوشی اچھی نہیں لگتی
یقیناً ظلم کی ہر بات سن کر کہنے والے سے
کہے گا یہ ہر اچھا آدمی اچھی نہیں لگتی
گلی تیری بری لگتی نہیں تھی جان جاں لیکن
نہیں ہے جب سے تو تیری گلی اچھی نہیں لگتی
خوشی سے موت آئے اب مجھے مرنا گوارا ہے
گئے وہ جب سے مجھ کو زندگی اچھی نہیں لگتی
نہ چھیڑو ہم نشینوں شام غم پرنمؔ کو رونے دو
مصیبت میں کسی کی دل لگی اچھی نہیں لگتی
غزل
غم جاناں سے دل مانوس جب سے ہو گیا مجھ کو (ردیف .. ی)
پرنم الہ آبادی