EN हिंदी
غم جاں گم غم دنیا میں تو ہونا مشکل | شیح شیری
gham-e-jaan gum gham-e-duniya mein to hona mushkil

غزل

غم جاں گم غم دنیا میں تو ہونا مشکل

حسن اکبر کمال

;

غم جاں گم غم دنیا میں تو ہونا مشکل
ہے سمندر کو سمندر میں سمونا مشکل

نیند جس نے بہت آنکھوں سے اڑا رکھی تھی
یہ ہوا کیا کہ ہوا اس کو بھی سونا مشکل

ہر صفت اپنی کہاں دیتا ہے گل خوشبو کو
خواب دل کے مری آواز میں ہونا مشکل

یوں زمیں ذائقۂ خوں سے ہوئی ہے مانوس
اس میں اب فصل محبت کی ہے بونا مشکل

کل ہمیں ملنے ہیں جو غم وہ ابھی مل جائیں
آنکھ پتھرائی تو ہو جائے گا رونا مشکل

وقت کو کھیلنے انسان سے دو جی بھر کے
پھر کمالؔ اس کو ہے ملنا یہ کھلونا مشکل