غم جاں گم غم دنیا میں تو ہونا مشکل
ہے سمندر کو سمندر میں سمونا مشکل
نیند جس نے بہت آنکھوں سے اڑا رکھی تھی
یہ ہوا کیا کہ ہوا اس کو بھی سونا مشکل
ہر صفت اپنی کہاں دیتا ہے گل خوشبو کو
خواب دل کے مری آواز میں ہونا مشکل
یوں زمیں ذائقۂ خوں سے ہوئی ہے مانوس
اس میں اب فصل محبت کی ہے بونا مشکل
کل ہمیں ملنے ہیں جو غم وہ ابھی مل جائیں
آنکھ پتھرائی تو ہو جائے گا رونا مشکل
وقت کو کھیلنے انسان سے دو جی بھر کے
پھر کمالؔ اس کو ہے ملنا یہ کھلونا مشکل
غزل
غم جاں گم غم دنیا میں تو ہونا مشکل
حسن اکبر کمال