EN हिंदी
غم حیات کی پہنائیوں سے خوف زدہ | شیح شیری
gham-e-hayat ki pahnaiyon se KHauf-zada

غزل

غم حیات کی پہنائیوں سے خوف زدہ

ساحر شیوی

;

غم حیات کی پہنائیوں سے خوف زدہ
میں عمر بھر رہا ناکامیوں سے خوف زدہ

جہاں بھی دیکھو تعصب کی چل رہی ہے ہوا
ہمارا شہر ہے بلوائیوں سے خوف زدہ

کبھی کسی کا برا ہی نہیں کیا پھر بھی
زمانہ ہے مری خوش حالیوں سے خوف زدہ

کرم تمہارا کوئی بے غرض نہیں ہوتا
ہے دل تمہاری مہربانیوں سے خوف زدہ

الٰہی تجھ کو خبر ہے کہ یہ ترا ساحرؔ
ہے کتنا اپنی پریشانیوں سے خوف زدہ