EN हिंदी
غم بے حد میں کس کو ضبط کا مقدور ہوتا ہے | شیح شیری
gham-e-behad mein kis ko zabt ka maqdur hota hai

غزل

غم بے حد میں کس کو ضبط کا مقدور ہوتا ہے

عامر عثمانی

;

غم بے حد میں کس کو ضبط کا مقدور ہوتا ہے
چھلک جاتا ہے پیمانہ اگر بھرپور ہوتا ہے

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دل رنجور ہوتا ہے
مگر انسان ہنسنے کے لیے مجبور ہوتا ہے

فضائے زندگی کی ظلمتوں کے مرثیہ خوانو
اندھیروں ہی کے دم سے امتیاز نور ہوتا ہے

نہیں یہ مرحلہ اے دوست ہر بسمل کی قسمت میں
بہت مشکل سے کوئی زخم دل ناسور ہوتا ہے

یہ سعی ضبط غم آنکھوں میں آنسو روکنے والے
سفینوں میں کہیں طوفان بھی مستور ہوتا ہے