EN हिंदी
غم دیتے ہیں تو اضطراب نہ دے | شیح شیری
gham dete hain to iztirab na de

غزل

غم دیتے ہیں تو اضطراب نہ دے

گوہر عثمانی

;

غم دیتے ہیں تو اضطراب نہ دے
زندگی دے مگر عذاب نہ دے

مسکرانے کے ہیں کئی مفہوم
مسکرا کر کوئی جواب نہ دے

اس کی تعبیر کس سے پوچھوں گا
میری آنکھوں کو کوئی خواب نہ دے

خود شناسی مٹائے دیتا ہے
عیش اتنا بھی بے حساب نہ دے

مجھ کو جو چاہے دے سزا لیکن
مصلحت کی کوئی نقاب نہ دے

تیری ضد ہے یہی اگر ساقی
زہر دے دے مگر شراب نہ دے