EN हिंदी
گلے لگا کے جو سنتے تھے دل کی آہوں کو | شیح شیری
gale laga ke jo sunte the dil ki aahon ko

غزل

گلے لگا کے جو سنتے تھے دل کی آہوں کو

شمیم جے پوری

;

گلے لگا کے جو سنتے تھے دل کی آہوں کو
ترس رہا ہوں انہیں کی حسین بانہوں کو

قدم قدم پہ وہ آنکھیں بچھا بچھا دینا
ضرور یاد تو ہوگا تمہاری راہوں کو

دہائی ہے تیری اے راہزن دہائی ہے
کہ آج لوٹ لیا راہبر نے راہوں کو

لگے نہ پھر کبھی دامن میں داغ ان کے شمیمؔ
شراب ناب سے دھویا ہے جن گناہوں کو