گلے لگا کے جو سنتے تھے دل کی آہوں کو
ترس رہا ہوں انہیں کی حسین بانہوں کو
قدم قدم پہ وہ آنکھیں بچھا بچھا دینا
ضرور یاد تو ہوگا تمہاری راہوں کو
دہائی ہے تیری اے راہزن دہائی ہے
کہ آج لوٹ لیا راہبر نے راہوں کو
لگے نہ پھر کبھی دامن میں داغ ان کے شمیمؔ
شراب ناب سے دھویا ہے جن گناہوں کو

غزل
گلے لگا کے جو سنتے تھے دل کی آہوں کو
شمیم جے پوری