EN हिंदी
غیر کی خاطر سے تم یاروں کو دھمکانے لگے (ردیف .. ') | شیح شیری
ghair ki KHatir se tum yaron ko dhamkane lage

غزل

غیر کی خاطر سے تم یاروں کو دھمکانے لگے (ردیف .. ')

رنگیں سعادت یار خاں

;

غیر کی خاطر سے تم یاروں کو دھمکانے لگے
آ کے میرے روبرو تلوار چمکانے لگے

جی میں کیا گزرا تھا کل جو آپ رکھ قبضہ پہ ہاتھ
خوب سا گھورے مجھے اور تن کے بل کھانے لگے

دل طلب مجھ سے کیا میں نے کہا حاضر نہیں
یہ غضب دیکھو مچل کر پاؤں پھیلانے لگے

قتل کر کر یہ نہیں معلوم کیا گزرا خیال
دیکھ وہ بسمل مجھے کچھ حیف سا کھانے لگے

یار مجھ کو دیکھ زا رونا تو ان سا ہجر میں
مشفقانہ کچھ نصیحت جبکہ فرمانے لگے

جل کے رنگیںؔ میں نے یہ مصرع تجلیؔ کا پڑھا
''دل کو سمجھاؤ مجھے کیا آ کے سمجھانے لگے''