EN हिंदी
غیر کے گھر سہی وہ آیا تو | شیح شیری
ghair ke ghar sahi wo aaya to

غزل

غیر کے گھر سہی وہ آیا تو

نعیم ضرار احمد

;

غیر کے گھر سہی وہ آیا تو
غم ہی میرے لئے وہ لایا تو

دشمنوں کو معاف کر ڈالا
دوستوں سے فریب کھایا تو

پیڑ کے گھونسلوں کا کیا ہوگا
گھر اسے کاٹ کر بنایا تو

پھر مرے سامنے تھی اک دیوار
ایک دیوار کو گرایا تو

کس قدر زور سے ہوئی بارش
میں نے کاغذ کا گھر بنایا تو

کیا کرو گے نعیمؔ سال نو
پیش رو کی طرح ہی آیا تو