EN हिंदी
گئی رتوں کو بھی یاد رکھنا نئی رتوں کے بھی باب پڑھنا | شیح شیری
gai ruton ko bhi yaad rakhna nai ruton ke bhi bab paDhna

غزل

گئی رتوں کو بھی یاد رکھنا نئی رتوں کے بھی باب پڑھنا

حسن رضوی

;

گئی رتوں کو بھی یاد رکھنا نئی رتوں کے بھی باب پڑھنا
گلاب چہروں نے جو لکھی ہے تمازتوں کی کتاب پڑھنا

تمام رنگوں کی ایک رنگت تمام موسم کی ایک نگہت
تمام چہرے حسین لکھنا تمام آنکھیں سراب پڑھنا

ہر ایک آنگن خموش پہرے ہر ایک لب پر سکوت طاری
ہمارے گھر گھر جو ٹوٹتے ہیں قیامتوں کے عذاب پڑھنا

کھلی فضاؤں میں پر کشائی مرے لہو کا خمیر ٹھہری
مگر مرے ان کٹے پروں میں اڑان کے اضطراب پڑھنا

مرے خیالوں میں آج بھی ہیں وہ بانکپن کی مہکتی راتیں
کسی کی آنکھوں سے جام پینا کسی بدن کے گلاب پڑھنا

بس ایک رستہ ہے گفتگو کا بس ایک صورت ہے رابطے کی
خطوں میں ان سے سوال کرنا خطوں میں ان کے جواب پڑھنا

حسنؔ ہماری اداس آنکھیں کسی کی آنکھوں سے کہہ رہی ہیں
جو ہم نے تم نے کبھی بنے تھے وصال لمحوں کے خواب پڑھنا