گگن میں جب اپنا ستارہ نہ دیکھا
تو جینے کا کوئی سہارا نہ دیکھا
نظر ہے، مگر وہ نظر کیا کہ جس نے
خود اپنی نظر کا نظارہ نہ دیکھا
بھلے وہ ڈبائے ابھارے کہ ہم نے
بھنور دیکھ لی تو کنارہ نہ دیکھا
وہ بس نام کا آئنہ ہے کہ جس نے
کبھی حسن کو خود سنوارا نہ دیکھا
تمہیں جب سے دیکھا، تمہیں دیکھتے ہیں
کبھی مڑ کے خود کو دوبارہ نہ دیکھا
سبھی نفرتوں کی دوا ہے محبت
کہ اس سے الگ کوئی چارا نہ دیکھا
میں بادل میں رویا، ہنسا بجلیوں میں
کسی نے یہ میرا اشارہ نہ دیکھا
کنورؔ ہم اسی کے ہوئے جا رہے ہیں
جسے ہم نے اب تک پکارا نہ دیکھا
غزل
گگن میں جب اپنا ستارہ نہ دیکھا
کنور بے چین