EN हिंदी
گگن میں جب اپنا ستارہ نہ دیکھا | شیح شیری
gagan mein jab apna sitara na dekha

غزل

گگن میں جب اپنا ستارہ نہ دیکھا

کنور بے چین

;

گگن میں جب اپنا ستارہ نہ دیکھا
تو جینے کا کوئی سہارا نہ دیکھا

نظر ہے، مگر وہ نظر کیا کہ جس نے
خود اپنی نظر کا نظارہ نہ دیکھا

بھلے وہ ڈبائے ابھارے کہ ہم نے
بھنور دیکھ لی تو کنارہ نہ دیکھا

وہ بس نام کا آئنہ ہے کہ جس نے
کبھی حسن کو خود سنوارا نہ دیکھا

تمہیں جب سے دیکھا، تمہیں دیکھتے ہیں
کبھی مڑ کے خود کو دوبارہ نہ دیکھا

سبھی نفرتوں کی دوا ہے محبت
کہ اس سے الگ کوئی چارا نہ دیکھا

میں بادل میں رویا، ہنسا بجلیوں میں
کسی نے یہ میرا اشارہ نہ دیکھا

کنورؔ ہم اسی کے ہوئے جا رہے ہیں
جسے ہم نے اب تک پکارا نہ دیکھا