EN हिंदी
گڑے مردوں نے اکثر زندہ لوگوں کی قیادت کی | شیح شیری
gaDe mardon ne akasr zinda logon ki qayaadat ki

غزل

گڑے مردوں نے اکثر زندہ لوگوں کی قیادت کی

اقبال ساجد

;

گڑے مردوں نے اکثر زندہ لوگوں کی قیادت کی
مری راہوں میں بھی حائل ہیں دیواریں قدامت کی

نئی کرنیں پرانے آسماں میں کیوں جگہ پائیں
وہ کافر ہے کہ جس نے چڑھتے سورج کی عبادت کی

پرانی سیڑھیوں پر میں نئے قدموں کو کیوں رکھوں
گراؤں کس لئے چھت سر پہ بوسیدہ عمارت کی

ترا احساس بھی ہوگا کبھی میری طرح پتھر
نکل جائے گی آئینے سے پرچھائیں نزاکت کی

وہ میرا بت تھا جس کو میں نے اپنے ہاتھ سے توڑا
کہ برسوں کی یہ محنت ایک لمحے میں اکارت کی

اگر ہے نام کی خواہش تو دیواروں پہ چسپاں کر
بنا کر جھوٹ کے رنگوں سے تصویریں صداقت کی

ابھی سینوں میں لہراتے ہیں میری یاد کے پرچم
ابھی تک ثبت ہیں مہریں دلوں پر بادشاہت کی

ابھی سب حرف تازہ ہیں مکرتا کیوں ہے معنی سے
سیاہی خشک بھی ہونے نہیں پائی عبارت کی

کوئی میٹھے پھلوں کی آس میں کیوں تلخ دن کاٹے
کسے فرصت ہے ساجدؔ آج کل صبر و قناعت کی