EN हिंदी
گاؤں میں اب گاؤں جیسی بات بھی باقی نہیں | شیح شیری
ganw mein ab ganw jaisi baat bhi baqi nahin

غزل

گاؤں میں اب گاؤں جیسی بات بھی باقی نہیں

راغب اختر

;

گاؤں میں اب گاؤں جیسی بات بھی باقی نہیں
یعنی گزرے وقت کی سوغات بھی باقی نہیں

تتلیوں سے ہلکے پھلکے دن نہ جانے کیا ہوئے
جگنوؤں سی ٹمٹماتی رات بھی باقی نہیں

مسکراہٹ جیب میں رکھی تھی کیسے کھو گئی
حیف اب اشکوں کی وہ برسات بھی باقی نہیں

بت پرستی شیوہ دل ہو تو کوئی کیا کرے
اب تو کعبہ میں حبل اور لات بھی باقی نہیں

چھت پہ جانا چاند کو تکنا کسی کی یاد میں
وقت کے دامن میں وہ اوقات بھی باقی نہیں