گانٹھی ہے اس نے دوستی اک پیش امام سے
عادلؔ اٹھا لو ہاتھ دعا و سلام سے
پانی نے راستہ نہ دیا جان بوجھ کر
غوطے لگائے پھر بھی رہے تشنہ کام سے
میں اس گلی سے سر کو جھکائے گزر گیا
چلغوزے پھینکتی رہی وہ مجھ پہ بام سے
وہ کون تھا جو دن کے اجالے میں کھو گیا
یہ چاند کس کو ڈھونڈنے نکلا ہے شام سے
کونے میں بادشاہ پڑا اونگھتا رہا
ٹیبل پہ رات کٹ گئی بیگم غلام سے
نشہ سا ڈولتا ہے ترے انگ انگ پر
جیسے ابھی بھگو کے نکالا ہو جام سے
غزل
گانٹھی ہے اس نے دوستی اک پیش امام سے
عادل منصوری