EN हिंदी
گام گام خواہشیں | شیح شیری
gam gam KHwahishen

غزل

گام گام خواہشیں

عمران شناور

;

گام گام خواہشیں
ناتمام خواہشیں

ہر خوشی کی موت ہیں
بے لگام خواہشیں

لے ہی آئیں آخرش
زیر دام خواہشیں

ہوش میں نہیں ہوں میں
صبح و شام خواہشیں

کاٹتی ہیں روح کو
بے نیام خواہشیں