گاج ہر دل پہ گرے تو کیا کریں کس سے کہیں
مال و زر اپنا لٹے تو کیا کریں کس سے کہیں
چھوڑ دیں دنیا نہیں ایسا کوئی بندھن مگر
عمر کے اس دائرے کو کیا کریں کس سے کہیں
یوں تو ہے موقع نیا نغمہ بنے دل کش کوئی
دھن وہی ہر ساز پہ ہو کیا کریں کس سے کہیں
دکھ کٹے زحمت کٹے کٹ جائے بد حالی سبھی
وقت کاٹے نا کٹے تو کیا کریں کس سے کہیں
اس زمیں سے آسماں تک ہے بلا کی روشنی
بن کے آتش دل جلے تو کیا کریں کس سے کہیں
ہم تباہ ہیں تو سراسر غیر پہ الزام ہے
غیر بھی اپنا لگے تو کیا کریں کس سے کہیں
جوش بھی تھا ولولے بھی کر گزرنے کے مگر
بس نہ کچھ اپنا چلے تو کیا کریں کس سے کہیں
غزل
گاج ہر دل پہ گرے تو کیا کریں کس سے کہیں
جتیندر ویر یخمی جے ویرؔ