EN हिंदी
فضول راز محبت کا سب چھپاتے ہیں | شیح شیری
fuzul raaz mohabbat ka sab chhupate hain

غزل

فضول راز محبت کا سب چھپاتے ہیں

معین احسن جذبی

;

فضول راز محبت کا سب چھپاتے ہیں
بجھائے جو نہ بجھے آگ وہ بجھاتے ہیں

میں جتنا راہ محبت سے ہٹتا جاتا ہوں
وہ اتنے ہی مرے نزدیک آئے جاتے ہیں

سنبھال جذبۂ خودداریٔ دل محزوں
کسی کے سامنے پھر اشک آئے جاتے ہیں

تمہارے حسن کے جلووں کی شوخیاں توبہ
نظر تو آتے نہیں دل پہ چھائے جاتے ہیں

ہزار حسن کی فطرت سے ہو کوئی آگاہ
نگاہ لطف کے سب ہی فریب کھاتے ہیں

شکستہ دل ہی کے نغمے تو ہیں وہ اے جذبیؔ
جنہیں وہ سنتے ہیں اور جھوم جھوم جاتے ہیں