فرقت کی بھیانک راتوں کو اس طرح گزارا کرتا ہوں
دل مجھ کو پکارا کرتا ہے میں تم کو پکارا کرتا ہوں
اب ان کے تصور سے میں نے انداز جنوں بھی سیکھ لیے
ہر خار سے باتیں کرتا ہوں ہر گل کو اشارا کرتا ہوں
یہ رنگ جنون عشق ہے کیا اس رنگ جنوں کو کیا کہئے
میں جس سے محبت کرتا ہوں خود اس سے کنارا کرتا ہوں
خاموش فضائیں دیکھتی ہیں یا چاند ستارے سنتے ہیں
جب یاد مجھے تم آتے ہو جب تم کو پکارا کرتا ہوں
ساقی کی نگاہ مست مجھے جب یاد شمیمؔ آ جاتی ہے
اس وقت ہی اپنے طاق سے میں شیشوں کو اتارا کرتا ہوں
غزل
فرقت کی بھیانک راتوں کو اس طرح گزارا کرتا ہوں
شمیم جے پوری