فکر میں ہیں ہمیں بجھانے کی
آندھیاں میرؔ کے زمانے کی
میرا گھر ہے پرانے وقتوں کا
اس کی آنکھیں نئے زمانے کی
اب کوئی بات بھولتا ہی نہیں
ہائے وہ عمر بھول جانے کی
اپنے اندر کا شور کم تو ہوا
خامشی میں کتاب خانے کی
ایک منظر تھا یاد رکھنے کا
ایک تصویر تھی بنانے کی
غزل
فکر میں ہیں ہمیں بجھانے کی
اظہر عنایتی