EN हिंदी
فکر کیوں ہے قیام کرنے کی | شیح شیری
fikr kyun hai qayam karne ki

غزل

فکر کیوں ہے قیام کرنے کی

سید محمد ظفر اشک سنبھلی

;

فکر کیوں ہے قیام کرنے کی
کوئی منزل نہیں ٹھہرنے کی

دام تک لے گئی مجھے پرواز
دشمنی میرے بال و پر نے کی

اس ستم گر کے جور پیہم سے
کس کو فرصت ہے آہ بھرنے کی

جانے کیوں حادثے نہیں ہوتے
جب سے ٹھانی ہے دل میں مرنے کی

وہ بھی اب رو رہے ہیں سوچ کے کچھ
تھی خوشی جن کو میرے مرنے کی

حسن کی ہر ادا کی زد پہ رہے
کتنی جرأت دل و جگر نے کی

دیکھ کر مجھ کو رخ بدل جاتا
ایک صورت ہے پیار کرنے کی

کس توقع پہ اشکؔ ہم جیتے
گر نہ ہوتی امید مرنے کی