EN हिंदी
فضا میں جب بھی بکھرتے ہیں رنگ موسم کے | شیح شیری
faza mein jab bhi bikharte hain rang mausam ke

غزل

فضا میں جب بھی بکھرتے ہیں رنگ موسم کے

جیوتی آزاد کھتری

;

فضا میں جب بھی بکھرتے ہیں رنگ موسم کے
تمہارے عکس سے لگتے ہیں رنگ موسم کے

یہ اور بات کی تم نے کبھی نہیں دیکھا
مری پلک پہ ٹھہرتے ہیں رنگ موسم کے

تمہاری یاد کے پیکر میں ڈھلنے لگتے ہے
نظر میں جب بھی ابھرتے ہیں رنگ موسم کے

ہر ایک چہرہ پہ خوشیاں بکھیر دیتے ہیں
زمیں پہ جب بھی اترتے ہیں رنگ موسم کے

کیا ہے ہم نے بھی محسوس جیوتیؔ ہر لمحہ
تمہارے دل میں مچلتے ہیں رنگ موسم کے