EN हिंदी
فضائے شام ضیائے سحر اسی سے ملی | شیح شیری
faza-e-sham ziya-e-sahar usi se mili

غزل

فضائے شام ضیائے سحر اسی سے ملی

احترام اسلام

;

فضائے شام ضیائے سحر اسی سے ملی
کشش حیات کو المختصر اسی سے ملی

اسی سے مجھ کو ملا اشتیاق منزل کا
مرے سفر کو فضائے سفر اسی سے ملی

بلند مرتبۂ مشت خاک اسی نے کیا
تمام فہم و ذکا و نظر اسی سے ملی

غرور خود پہ جسے جس قدر بھی ہو لیکن
ملی جسے بھی متاع ہنر اسی سے ملی

اسی نے ظلمت گم گشتگی کو دور کیا
تلاش حق کو رہ معتبر اسی سے ملی

عطا کرے گا ہمیں بھی وہی ردائے ضیا
کہ جگنوؤں کو قبائے شرر اسی سے ملی

وہ بے خبر ہے، نہیں احترامؔ جس کو خبر
کہ آدمی کو ملی ہر خبر، اسی سے ملی