EN हिंदी
فضائے دل میں گھنی تیرگی سی لگتی ہے | شیح شیری
faza-e-dil mein ghani tirgi si lagti hai

غزل

فضائے دل میں گھنی تیرگی سی لگتی ہے

انو بھو گپتا

;

فضائے دل میں گھنی تیرگی سی لگتی ہے
کہیں کہیں پہ ذرا روشنی سی لگتی ہے

بڑا عجیب محبت کا دور ہوتا ہے
کہیں پہ موت کہیں زندگی سی لگتی ہے

چمکنے لگتی ہے ہر چیز میرے کمرے کی
تمہاری یاد کوئی پھلجھڑی سی لگتی ہے

میں سوچتا ہوں کہوں کیسے بے وفا اس کو
مجھے تو اپنے ہی اندر کمی سی لگتی ہے

تمہاری یاد کو جب بھی گلے لگاتا ہوں
مرے بدن میں کوئی سنسنی سی لگتی ہے

کوئی بہت بڑا طوفان آنے والا ہے
جہاں بھی دیکھو ہوا چپ کھڑی سی لگتی ہے

تمہاری سوچ میں میں رنگ اپنے بھر نہ سکا
یہ سوچتا ہوں تو شرمندگی سی لگتی ہے