فوج کی آخری صف ہو جاؤں
اور پھر اس کی طرف ہو جاؤں
تیر کوئی ہو کماں کوئی ہو
چاہتے ہیں کہ ہدف ہو جاؤں
اک زمانہ ہے ہواؤں کی طرف
میں چراغوں کی طرف ہو جاؤں
اشک اس آنکھ میں آئے نہ کبھی
اور ٹپکے تو صدف ہو جاؤں
عہد نو کا نہ سہی گزراں کا
باعث عز و شرف ہو جاؤں
غزل
فوج کی آخری صف ہو جاؤں
منظور ہاشمی