EN हिंदी
فصل گل میں ہر گھڑی یہ ابر و باراں پھر کہاں | شیح شیری
fasl-e-gul mein har ghaDi ye abr-o-baran phir kahan

غزل

فصل گل میں ہر گھڑی یہ ابر و باراں پھر کہاں

نین سکھ

;

فصل گل میں ہر گھڑی یہ ابر و باراں پھر کہاں
دیکھ لو خوش ہو کے یاراں یہ بہاراں پھر کہاں

ہے سعادت قمریو اس کے تصدق ہو چلو
ورنہ کوئی دن کو یہ سرو خراماں پھر کہاں

آج آتی ہے نظر مجھ دل کے شیشے میں پری
دیکھ لو لحظہ میں یہ صورت نمایاں پھر کہاں

میں چمن میں پی کے مے کو اس لیے کرتا ہوں سیر
کون جانے ساقیا یہ گل غداراں پھر کہاں

قول ہے حضرت یقیںؔ کا تب تو یوں کہتا ہے نینؔ
بھر کے دل رو لیجیے یہ چشم گریاں پھر کہاں