فصیل شہر کی اتنی بلند و سخت ہوئی
کہ کل سپاہ مضامین تاج و تخت ہوئی
بجھا چراغ تھی میں حاسدوں کی آنکھوں میں
دعا کے شہر میں آئی تو سبز بخت ہوئی
وہ لمحہ جب مرے بچے نے ماں پکارا مجھے
میں ایک شاخ سے کتنا گھنا درخت ہوئی
کسی نے سبز جزیرے پہ مجھ کو روک لیا
سفر کے عزم کی ناؤ بھی لخت لخت ہوئی
تعلقات حمیراؔ کبیدہ ہونے میں
نگاہ دوست کی آواز بھی کرخت ہوئی
غزل
فصیل شہر کی اتنی بلند و سخت ہوئی
حمیرا رحمان