EN हिंदी
فصیل شکر میں ہیں صبر کے حصار میں ہیں | شیح شیری
fasil-e-shukr mein hain sabr ke hisar mein hain

غزل

فصیل شکر میں ہیں صبر کے حصار میں ہیں

حیات وارثی

;

فصیل شکر میں ہیں صبر کے حصار میں ہیں
جہاں گزر نہیں غم کا ہم اس دیار میں ہیں

ہمیں اجال دے پھر دیکھ اپنے جلووں کو
ہم آئنہ ہیں مگر پردۂ غبار میں ہیں

جلا کے مشعلیں چلتے تو ہوتے منزل پر
وہ قافلے جو سویرے کے انتظار میں ہیں

ہے اختیار ہمیں کائنات پر حاصل
سوال یہ ہے کہ ہم کس کے اختیار میں ہیں