فصیل شکر میں ہیں صبر کے حصار میں ہیں
جہاں گزر نہیں غم کا ہم اس دیار میں ہیں
ہمیں اجال دے پھر دیکھ اپنے جلووں کو
ہم آئنہ ہیں مگر پردۂ غبار میں ہیں
جلا کے مشعلیں چلتے تو ہوتے منزل پر
وہ قافلے جو سویرے کے انتظار میں ہیں
ہے اختیار ہمیں کائنات پر حاصل
سوال یہ ہے کہ ہم کس کے اختیار میں ہیں
غزل
فصیل شکر میں ہیں صبر کے حصار میں ہیں
حیات وارثی