فصیل شہر کو جب تک گرا نہیں دیں گے
ہمیں یہ لوگ کبھی راستہ نہیں دیں گے
تمام عمر جو چہرے کو اپنے پڑھ نہ سکے
ہم ان کے ہاتھوں میں اب آئنہ نہیں دیں گے
گھٹن ہو ایسی کہ تم کھل کے سانس لے نہ سکو
تمہیں ہم اس سے زیادہ سزا نہیں دیں گے
تجھے ڈبوئیں گے خود تیرے حاشیہ بردار
ہم اپنی راہ سے تجھ کو ہٹا نہیں دیں گے
یہ بزم شعر و ادب کب کسی کی ہے میراث
جو نسل گونگی ہو ہم جائزہ نہیں دیں گے
وہ جن کے نام سے ہم زہر پی گئے نیرؔ
ہم ان کے حق میں کبھی بد دعا نہیں دیں گے

غزل
فصیل شہر کو جب تک گرا نہیں دیں گے
صلاح الدین نیر