EN हिंदी
فصیل شہر کو جب تک گرا نہیں دیں گے | شیح شیری
fasil-e-shahr ko jab tak gira nahin denge

غزل

فصیل شہر کو جب تک گرا نہیں دیں گے

صلاح الدین نیر

;

فصیل شہر کو جب تک گرا نہیں دیں گے
ہمیں یہ لوگ کبھی راستہ نہیں دیں گے

تمام عمر جو چہرے کو اپنے پڑھ نہ سکے
ہم ان کے ہاتھوں میں اب آئنہ نہیں دیں گے

گھٹن ہو ایسی کہ تم کھل کے سانس لے نہ سکو
تمہیں ہم اس سے زیادہ سزا نہیں دیں گے

تجھے ڈبوئیں گے خود تیرے حاشیہ بردار
ہم اپنی راہ سے تجھ کو ہٹا نہیں دیں گے

یہ بزم شعر و ادب کب کسی کی ہے میراث
جو نسل گونگی ہو ہم جائزہ نہیں دیں گے

وہ جن کے نام سے ہم زہر پی گئے نیرؔ
ہم ان کے حق میں کبھی بد دعا نہیں دیں گے